شعبان المعظم کے نوافل
آفات و بلیات و محتاجی سے نجات:
نماز مغرب کے بعد ٦ رکعات نوافل اس طرح پڑھیں کہ دو رکعت نماز نفل برائے درازی عمر بالخیرپڑھیں، پھر سورۃ یٰسین پڑھ کر مزید دورکعت نفل برائے ترقی و کشادگی رزق پڑھیں، پھر سوۃ یٰسین پڑھ کر مزید دو رکعت نفل برائے دفع بلیات و استغفار پڑھیں پھر سورۃ یٰسین پڑھ کر دعائے شعبان پڑھنے کے نتیجے میں انشاء اللہ ایک سال تک محتاجی اور آفات قریب نہیں آئیں گی۔
صلوۃ خیر سے چار ہزار نو سو (٤٩٠٠) حاجتیں پوری ہوتی ہیں:
حضرت خواجہ حسن بصری علیہ الرحمۃ الرضوان فرماتے ہیں کہ '' مجھے تیس صحابہ علیہم الرضوان نے بیان کیا ہے کہ اس رات جو شخص یہ نماز خیر پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف ستر مرتبہ نظر رحمت فرماتا ہے ایک نظر میں ستر حاجتیں پوری فرماتا ہے جن میں سب سے ادنیٰ حاجت گناہوں کی مغفرت ہے اس طرح کل چار ہزار نو سو حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ دو دورکعت کر کے صلوٰۃ خیر مستحب کی نیت باندھیں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد دس بار سورۃ اخلاص پڑھیں۔ پچاس نمازوں کی سو رکعتوں میں ایک ہزار مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھیں گے۔
تمام صغیرہ و کبیرہ گناہوں کی معافی:
آٹھ رکعت نفل دو دو کرکے پڑھیے، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد ٢٥ مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھ کر خلوص دل سے توبہ کریں اور درج ذیل دعا کھڑے ہوکر بیٹھ کر اور سجدے میں ٤٤ مرتبہ پڑھیں ۔ گناہوں سے ایسے پاک ہوجائیں گے جیسے کہ آج ہی پیدا ہوئے ہوں۔
اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ یَا غَفُوْرُ یَا غَفُوْرُ یَا غَفُوْرُ یَا کَرِیْمُ
رزق میں برکت اورکاروبار کی ترقی کیلئے:
دورکعت نماز ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد آیت الکرسی ایک مرتبہ ، سورۃ اخلاص پندرہ مرتبہ پڑھیں۔ سلام کے بعد سو مرتبہ درود شریف پڑھیں پھر تین سو تیرہ مرتبہ یَاوَہَّابُ یَا بَاسِطُ یَارَزَّاقُ یَا مَنَّانُ یَا لَطِیْفُ یَا غَنِیُّ یَا مُغْنِیُّ یَا عَزِیْزُ یَا قَادِرُ یَا مُقْتَدِرُ کا وظیفہ پڑھنے سے کاروبار میں برکت اور رزق میں وسعت ہوجاتی ہے۔
موت کی سختی آسان اور عذابِ قبر سے حفاظت:
چار رکعت پڑھیں ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ تکاثر ایک مرتبہ اور اخلاص تین دفعہ پڑھ کر سلام کے بعد سورۃ ملک اکیس مرتبہ اور سورۃ توبہ کی آخری دو آیتیں اکیس دفعہ پڑھنے سے انشاء اللہ والرسول صلی اللہ علیہ وسلم موت کی سختیوں اور قبر کے عذاب سے محفوظ رہیں گے۔
صلوۃ التسبیح:
حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: اے چچا! کیا میں تم کو عطا نہ کروں، کیا میں تم کو بخشش نہ کروں، کیا میں تم کو نہ دوں، کیا میں تمہارے ساتھ احسان نہ کروں، دس فوائد ہیں کہ جب تم یہ کرو تو اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اگلا، پچھلا، پرانا ، نیا ، جو بھولے سے کیا جو قصدًا کیا، چھوٹا ہو ، بڑا ہو ، پوشیدہ ہو یا ظاہر ہو۔ اس کے بعد صلوۃ التسبیح کی ترکیب تعلیم فرمائی، پھر فرمایا کہ اگر تم سے ہو سکے تو ہر روز ایک بار پڑھا کرو یا پھر جمعہ کے دن ایک بار یا ہر ماہ میں ایک بار یا سال میں ایک بار یہ بھی نہ ہوسکے تو زندگی میں ایک بار ضرور پڑھو۔ طریقہ یہ ہے کہ نیت کے بعد تکبیر تحریمہ کہہ کر ثنا پڑھیں، پھر تسبیح سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وِلَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ پندرہ بار پھر تعوذ ، تسمیہ ،سورۃ فاتحہ اور کوئی بھی سورۃ پڑھ کر رکوع میں جانے سے پہلے دس بار یہی تسبیح پڑھیں پھر رکوع میں دس بار، رکوع سے سر اٹھا کر قومہ میں تحمید کے بعد دس بار پھر سجدہ میں دس بار دونوں سجدوں کے درمیان جلسے میں دس بار، دوسرے سجدہ میں دس بار اس طرح چاروں رکعت میں پڑھیں ہر رکعت میں پچھتر(٧٥) بار چاروں رکعتوں میں تین سو (٣٠٠) بار تسبیح پڑھی جائے گی۔ یہ واضح رہے کہ دوسری ، تیسری اور چوتھی رکعتوں کے شروع میں فاتحہ سے پہلے پندرہ بار اور رکوع سے پہلے دس بار یعنی قیام میں پچیس (٢٥) بار اور رکوع و سجود میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم اور سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلیٰ تین مرتبہ پڑھ کر پھر تسبیح دس دس بار پڑھیں گے۔
روز محشر اللہ تعالیٰ کا دیدار اور اس کی نظر کرم:
اس نعمت کے وہ مستحق ہوں گے جو پندرہ شعبان کا روزہ رکھیں اور بعد نماز ظہر چار رکعت دو دو کر کے اس طرح پڑھیں کہ پہلی رکعت میں فاتحہ کے بعدسورۃزلزال ایک بار،سورۃ اخلاص دس بار، دوسری رکعت میں سورۃ تکاثر ایک بار، سورۃاخلاص دس بار، دوسری نماز کی پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ کافرون تین دفعہ ،سورۃ اخلاص دس بار اور آخری رکعت میں آیت الکرسی تین دفعہ، سورۃ اخلاص پچیس بار، جو یہ عمل کریں گے تو روز محشر اللہ تعالیٰ کے دیدار سے مشرف ہوں گے۔ نیز اللہ تعالیٰ بھی ان کی طرف نظر کرم فرمائے گا۔
نوٹ: یاد رکھیں نوافل سے پہلے فرض نمازوں کی قضا کی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔
دعائے نصف شعبان المعظم
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَللّٰہُمَّ یَا ذَ الْمَنِّ وَلَا یُمَنُّ عَلَیْہِ یَاذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ط یَا ذَاالطَّوْلِ وَالْاِنْعَامِ فلَاَ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ظَہْرُ اللَّاجِئِیْنَ ط وَجَارُ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ ط وَاَمَانُ الْخََآئِفِیْنَ ط اَللّٰہُمَّ اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِیْ عِنْدَکَ فِۤی اُمِّ الْکِتٰبِ شَقِیًّا اَوْ مَحْرُوْمًا اَوْ مَطْرُوْدًا اَوْ مُقَتَّرًاعَلَیَّ فِی الرِّزْقِ ط فَامْحُ اللّٰہُمَّ بِفَضْلِکَ شَقَا وَتِیْ وَحِرْ مَا نِیْ وَطَرْدِیْ وَاقْتِتَارَرِزْقِیْ ط وَاثْبِتْنِیْ عِنْدَکَ فِیۤ اُمِّ الْکِتٰبِ سَعِیْدًا امَّرْزُوْقًا مُّوَفَّقًا لِّلْخَیْرَاتِ ط فَاِنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ فِیْ کِتَابِکَ الْمُنَزَّلِ ط عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ ط یَمْحُو اللّٰہُ مَا یَشَآءُ وَیُثْبِتُ وَ عِنْدَہ، اُمُّ الْکِتٰبِ o اِلٰہِیْ بِالتَّجَلِّیِّ الْاَعْظَمِ ط فِیْ لَیْلَۃِ النِّصْفِ مِنْ شَہْرِ شَعْبَانَ الْمُکَرَّمِ ط اَلَّتِیْ یُفْرَقُ فِیْہَا کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ وَّ یُبْرَمُ ط اَنْ تَکْشِفَ عَنَّا مِنَ الْبَلَاءِ وَالْبَلْوَ آءِ مَا نَعْلَمُ وَمَا لَا نَعْلَمُ وَاَنْتَ بِہٖ اَعْلَمُ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّالْاَکْرَمُ ط وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہٖ وَ اَصْحَابِہٖ وَسَلَّمْ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَلَمِیْنَ o
فاتحہ اور حلوہ کھانے اور کھلانے کے فائدے:
١٤ شعبان کو گھر میں خواتین (باوضو ہوں تو بہتر ہے) حلوہ پکائیں اور آقائے دوجہاں حضور اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، حضرت سیدنا حمزہ اور حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہما کی خصوصیت کے ساتھ نیز دیگر صالحین ، اولیائے کاملین ، سلاسل تصوف و طریقت کے بزرگان دین، اپنے آباؤ اجداد، اعزاو اقربا (جو حالتِ ایمان پر رحلت کر گئے ہوں) اور عام مومنین کی حلوے پر فاتحہ دلائیں اور ہمسایوں میں تقسیم کریں، خصوصاً محتاج و مستحقین امداد کو حلوے کے علاوہ کچھ خیرات بھی دیں۔ مشائخ سے منقول ہے یہ ارواح اپنے عزیزوں کی جانب سے فاتحہ و نذور کے منتظر ہوتے ہیں۔ ایصالِ ثواب کے تحفے وصول کرکے خوش ہوتے ہیں اور بارگاہ الٰہی میں اپنے زندہ عزیزوں کے حسنِ خاتمہ و آخرت کے لئے سفارش بھی کرتے ہیں۔ بخاری شریف کی حدیث جلد دوم صفحہ ٨١٧ کے مطابق حلوہ کھانا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت متواتر اور سنتِ عادیہ دونوں پر عمل ہے۔ جبکہ حلوہ کھلانے سے متعلق اللہ کے پیارے حبیب ہمارے طبیب مصطفی کریم علیہ التحیۃ والتسلیم فرماتے ہیں'' جس نے اپنے مسلمان بھائی کو میٹھا لقمہ کھلایا اس کو سبحانہ و تعالیٰ حشر کی تکلیف سے محفوظ رکھے گا،۔ (شرح الصدور، للعلامہ امام سیوطی مجدد قرن نہم)
قبرستان حاضری کے آداب
مرحومین اور عزیزوں کی مغفرت کیلئے: باوضو ہو کر اور تازہ گلاب(یا دوسرے پھول) لے کر قبرستان جائیں، قبروں کے آداب اور خصوصًاقبروں کے سرہانے لوح پر لکھی آیاتِ قرآنی کا احترام کریں، قبروں پر نہ چلیں، قبروں پر آگ نہ جلائیں یعنی روشنی کے لیے موم بتی یا چراغ جلانا منع ہے ، ہر قبرستان میں شہری انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ بجلی کے کھمبوں کی تنصیب کرے اور ان ہی کھمبوں پر تیز روشنی کے بلب لگائے جائیں تاکہ پورا قبرستان روشن ہو کیونکہ قبرستان بہت گنجان ہوتا ہے قبروں کے درمیان قطعاً جگہ نہیں ہوتی کہ وہاں موم بتی یا چراغ جلا سکیں لیکن بعض نادان حضرات ایسا کرتے ہیں جو شرعاً منع ہے، خوشبو کے لئے اگر بتی جلا کر قبر سے ایک فٹ دور رکھیں۔ اپنی موت کو بھی یاد رکھیں، خواتین قبرستان میں نہ جائیں ۔ قبرستان میں داخلہ کے وقت یہ دعا پڑھیں۔
اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا اَہْلَ الْقُبُورِ الْمُسْلِمِیْنَ اَنْتُمْ لَنَا سَلَفٌ وَّ اَنَا اِنْشَاءَ اللّٰہُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ نَسْاَلَ اللّٰہَ لَنَا وَلَکُمُ الْعَفْوَ وَ الْعَافِیَۃِ
پھر درج ذیل درود شریف ایک مرتبہ پڑھنے کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ مُردوں پر سے ستر سال کے لئے اور چار دفعہ پڑھنے پر قیامت تک کا عذاب اٹھا لیتا ہے ۔ چوبیس مرتبہ پڑھنے والے کے والدین کی مغفرت ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ اس کے والدین کی قیامت تک زیارت کرتے رہو۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
اَلّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍا مَّا دَامَتِ الصَّلٰوۃِ
وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍا مَّا دَامَتِ الرَّحْمَۃِ
وَصَلِّ عَلٰی رُوْحِ مُحَمَّدٍا فِی الْارْوَاحِ
وَصَلِّ عَلٰی صُوْرَۃِ مُحَمَّدٍا فِی الصُّوْرِ
وَصَلِّ عَلٰی اِسْمِ مُحَمَّدٍا فِی الْاَسْمَائِ
وَصَلِّ عَلٰی نَفْسِ مُحَمَّدٍا فِی النُّفُوْسِ
وَصَلِّ عَلٰی قَلْبِ مُحَمَّدٍا فِی الْقُلُوْبِ
وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍا فِی القُبُوْرِ
وَصَلِّ عَلٰی رَوْضَۃِ مُحَمَّدٍا فِی الرِّیَاضِ
وَصَلِّ عَلٰی جَسَدِ مُحَمَّدٍا فِی الْاَجْسَادِ
وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍا فِی التُّرَابِ
وَصَلِّ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ وَ ذُرِّیَّتِہ وَ اَہْلِ بَیْتِہ
وَاَحْبَابِہ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
No comments:
Post a Comment